کہا جاتا ہے کہ "رشتے خون کے نہیں احساس کے ہوتے ہیں" اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ بات بالکل درست ہے ـ یہ جذبہ بھی اُن میں پیدا ہوتا ہے جن پہ گزری ہوتی ہے یا پھر خوف خدا موجود ہو ورنہ کتنی لوگ دیکھے ہیں جو احساس جیسی نعمت سے ہی محروم ہیں کیونکہ کہا جاتا ہے کہ " جو چکی پستی ہے وہی جانتی ہے کہ چکی پسنے میں کتنی محنت درکار ہوتی ہے" اگر آج کل کی بات کی جائے تو احساس نام کا جذبہ تو جیسے ماند پڑتا دیکھائی دیتا ہے. آج کسی کو دوسرے کی فکر نہیں ہے سب اپنی اپنی ریس میں بھاگئے چلئے جارہے ہیں کون تکلیف میں ہے، کون بھوکا ہے. اسی طرح اگر بڑے زاویے میں دیکھیں تو حکومت وقت کو احساس نہیں کہ ایک عام آدمی کا گزر بسر کیسے ہو رہا ہے.آپ دیکھ لیے کہ کشمیر میں کیا ہورہا ہے فلسطین میں کیا ہو رہا ہے کبھی یو این نے احساس کیا ہے ـ احساس تب ہوتا ہے جب خود پہ گزرتی ہے یہ ایک ایسا جذبہ ہے کہ اگر بیدار ہو جائے تو لاکھ مشکلیں آسان ہوجائیں یقین کریں احساس پیدا ہو جائے تو صبر پیدا ہو جاتا ہے یہ بھی احساس سے جڑا ہوا ہے اپنے اردگرد دیکھ لیجئے جو صابر ہوگا وہ حساس بھی ہوگا.میری رائے کہ مطابق احساس سے ہی...
Posts
Showing posts from October, 2017